کیا کئی سال تک لگاتار مشت زنی کرنے والے لڑکوں کو شادی کرنی چاہیے ؟

یہ سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ہے۔ ایسے لڑکے جو پانچ سے پندرہ سال یا اس سے بھی زیادہ مدت تک مشت زنی کی لت کا شکار رہے ہیں ، وہ کنفیوز ہیں کہ کیا اب بھی وہ شادی اور بیوی کے قابل ہیں یا نہیں ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ شادی کرکے کسی کی بیٹی کی زندگی برباد کرنے والے ہیں ؟

سب سے پہلے تو یہ بات سمجھیے کہ آج کے اس پُر فِتن دور میں جب ہر طرف بے حیائی عام ہے ، لڑکوں کی اکثریت شادی سے پہلے مشت زنی کرنے اور فحش فلمیں دیکھنے کی بری عادت کا شکار ہوجاتی ہے۔ جو لڑکے اس لت کے بہت بڑے پیمانے پر عادی نہیں بنتے وہ بھی کبھی نہ کبھی دوستوں کے اکسانے پر یا اپنی فطری جبلت سے مجبور ہو کر یا جنسی فرسٹریشن نکالنے کے لیے کبھی کبھار مشت زنی کرلیتے ہیں۔ اس لیے اس لت میں پھنسنے والے آپ اکیلے نہیں ہیں اور نہ ہی ایسی مایوسی کی بات ہے کہ شادی سے پہلے مشت زنی کرنے والا شادی کے قابل ہی نہیں رہتا۔ ہاں ! یہ سچ ہے کہ مشت زنی کی عادت نقصان دہ ہے، جسمانی طور پر بھی اور ذہنی طور پر بھی۔ یہ انسان کو اس کی زندگی کے بڑے مقاصد بھلا کر ہر وقت خود لذتی کی سوچ میں پھنسا دیتی ہے۔

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ دن میں دس بار بھی مشت زنی کرلیں کوئی فرق نہیں پڑتا ، وہ غلط کہتے ہیں۔
اور
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مشت زنی اور بچپن کی غلط کاریوں سے انسان شادی کے بالکل قابل ہی نہیں رہتا ، وہ بھی غلط کہتے ہیں۔

ہمیں اعتدال اور میانہ روی اپنانے کی ضرورت ہے اور یہی ہمارا پیارا دین ہمیں سکھاتا ہے۔ بہت سے لڑکوں نے مجھے بتایا کہ پہلے وہ اپنی کلاس کے لائق طالب علموں میں شمار ہوتے تھے اور کئی تو پوزیشن ہولڈر بھی تھے لیکن جب سے فحش فلموں اور مشت زنی کی لت لگی ، وہ پڑھائی میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ ان کا فوکس اور یکسوئی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جولوگ مشت زنی زیادہ کرتے ہیں ، وہ خود بھی محسوس کرتے ہیں کہ اس کام کے بعد وہ خود کو تھکا ہوا اور نڈھال محسوس کرتے ہیں۔ احساسِ گناہ بھی بے چین رکھتا ہے اور سب سے بڑی بات؛ اس غلیظ لت میں پڑنے والا انسان ، ہر وقت اس گندی لذت کو پورا کرنے کی فکر میں لگ جاتا ہے اور اس کی تعلیم اور زندگی کے باقی معاملات نظرانداز ہونےلگتے ہیں۔ اس لیے جس قدر جلد ہوسکے ، اس سے جان چھڑوانا ضروری ہے۔

دوسری طرف دیکھا جائے تو ایسے بہت سے مرد جنھوں نے کئی سال مشت زنی کی اور فحش فلموں کے عادی بھی رہے ، وہ شادی کے بعد ایک نارمل زندگی گذار رہے ہیں اور باپ بھی بنتے ہیں۔ بعض اوقات انہیں نفس میں سختی کی کمی اور ٹائمنگ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اچھی ڈائٹ اور ورزش، خصوصاً کیگل ایکسرسائز سے یہ مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ یعنی اکثریت کو کسی دوائی کی ضرورت نہیں پڑتی اور صرف مشت زنی کو مکمل چھوڑ دینے ، اپنا لائف سٹائل بدلنے اور خود کو پرسکون رکھنے سے وہ ایک نارمل زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ اس لیے بہت سالوں تک مشت زنی کرنے والے لڑکے بھی شادی کے قابل ہوسکتے ہیں اگر وہ سچے دل سے توبہ کریں اور اپنی زندگی بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ ہوجائیں۔

یہاں ایک بات کی وضاخت ضروری ہے کہ اگر کوئی لڑکا پیدائشی نامرد ہو یعنی اس کا نفس ایک انچ سے بھی کم ہو اور نفس میں بالکل تناؤ نہ آتا ہو، یعنی زندگی میں کبھی نہ اسے شہوت آئی ہو نہ ہی نفس میں تناؤ آیا ہو تو ایسے بندے کو شادی نہیں کرنی چاہیے ورنہ وہ واقعی کسی لڑکی کے لیے آزمائش کا سبب بنے گا۔ اگرچہ ایسے لوگ بہت ہی کم ہوتے ہیں جن کو پیدائشی نامردی کے مسائل ہوں۔

اللہ رب العزت ہم سب کو توبۃ النصوح نصیب فرمائیں۔ آمین