ڈوپامائین ایک نیورو (دماغی) کیمیکل ہے جو دماغ میں اس وقت خارج ہوتا ہے جب ہمیں کوئی خوشی یا لذت ملتی ہے یا ہمیں کچھ اچھا لگتا ہے۔ اچھے لگنے والے مختلف کاموں یا سرگرمیوں سے ڈوپامائین کی مختلف مقدار خارج ہوتی ہے۔ فحش فلمیں دیکھنے سے ڈوپامائین اتنا زیادہ مقدار میں ریلیز ہوتا ہے کہ ماہرین اسے ڈوپامائین شاور کا نام دیتے ہیں۔ یعنی دوسرے لفظوں میں آپ یوں سمجھ لیں کہ فحش فلمیں دیکھنے سے ایسا لگتا ہے جیسے دماغ ڈوپامائین میں نہلا دیا گیا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ فحش فلموں کے عادی شخص کو کسی اور کام میں کوئی دلچسپی یا جوش محسوس نہیں ہوتا کیونکہ اتنا ڈوپامائین کسی اور کام میں ریلیز نہیں ہورہا ہوتا۔ منشیات کی کچھ اقسام کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا ہے۔ ڈوپامائین کے بار بار اخراج کی خواہش سے ، ہماری عادت ، لت یا ایڈکشن میں بدل جاتی ہے اور ہماری زات یا شخصیت سے ہمارا سیلف کنٹرول بالکل ختم ہو کر رہ جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہم اپنی خواہش کے ایسے غلام بن جاتے ہیں جس کی ڈوری نفس کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ ادھر ہمارے نفس نے خواہش کی ، اُدھر ہم اسے پورا کرنے کے لیے بےچین ہوجاتے ہیں۔
سیلف کنٹرول واپس حاصل کرنے کے لیے ہمیں خود کو منظم کرنا پڑتا ہے اور اس کے لیے ایک مکمل پلان (منصوبے) کی ضرورت ہے۔ جب ڈوپامائین والی ایک سرگرمی کو بند کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ہمیں اپنے آپ کو کچھ ایسا متبادل دینا ہے جس سے ڈوپامائین کا بالکل ہی قحط نہ ہوجائے۔ اس کی مثال یوں سمجھیے کہ اگر ایک آدمی روزانہ چار یا پانچ کپ چائے پیتا ہو اور ڈاکٹر اسے چائے سے مکمل پرہیز بتا دے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس کی حالت کیا ہوگی ؟ اب پہلے تو اس شخص کو پیار سے سمجھانا پڑے گا کہ چائے پینا ، کسی وجہ سے آپ کے لیے نقصان دہ ہے تو اس کو چھوڑنا ہے لیکن آپ دودھ ، قہوہ یا اپنا کوئی پسندیدہ پھل لے سکتے ہیں۔ اس طرح اس شخص کی عادت کو بدلنا آسان ہوجائے گا۔ پہلے ایک مضبوط ذہن سازی کی ضرورت ہے اور پھر اسے وہ فائدہ بتایا جائے جو اسے، اس پرہیز پر ملے گا۔
اس کے علاوہ ہمیں ڈوپامائین ریلیز کرنے والی مختلف سرگرمیوں کو کبھی کبھار روکنا پڑے گا تاکہ ہمیں عادت ہونے لگے اور مزاج میں نظم و ضبط آجائے۔ مثلاً آپ صبح اٹھیں تو خود کو پابند کریں کہ میں پہلے ایک گھنٹے میں موبائل استعمال نہیں کروں گا سوائے کسی انتہائی ایمرجنسی کال کے۔ ہفتے میں چند دن یا کسی مخصوص وقت میں سکرین سے دور رہیں۔ ٹی وی ، فلم ، میوزک ، وغیرہ سے پرہیز کریں۔ دنیا بھر میں اسے “Dopamine’s Detox” یا “Dopamine Fast” کا نام دیا گیا ہے۔ اگر آپ یوٹیوپ پہ تلاش کریں تو آپ کو اس سے متعلق انگریزی اور اردو میں کافی مواد مل جائے گا۔
آخری بات ، اپنے آپ کو بدلنا یا کسی بری عادت کو چھوڑنا ناممکن نہیں ہے لیکن مشکل ضرور ہے کیونکہ انسان کو آسانی زیادہ پسند ہوتی ہے۔ جن دوستوں نے مضبوط ارادے سے اپنی ایڈکشن کو چیلنج کیا وہ اس سے باہر بھی آئے ہیں اور میں ذاتی طور پہ اب ایسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں۔
اللہ ہم سب کو توبۃ النصوح نصیب فرمائے۔ آمین